خدا کا شکر بخشی جس نے توفیقِ ثنا خوانی

کہاں ناچیز ورنہ میں کہاں توصیفِ سلطانی

زہے صورت ہے نورانی خوشا سیرت ہے قرآنی

اسے دیکھیں تو سکتہ ہو اسے دیکھیں تو حیرانی

تری توصیف میں نازل ہوئیں آیاتِ ربانی

کہ ممکن ہی نہ تھی انساں سے تیری مرتبہ دانی

تھی اپنی سرزمینِ دل میں ویرانی ہی ویرانی

ترا ابرِ کرم برسا اُگی تب فصلِ ایمانی

مرے ظلمت کدے میں تو نے کی جب جلوہ سامانی

مسائل حل ہوئے سارے سیاسی اور عمرانی

تمہیں حاصل ہوئی واللہ جب معراجِ جسمانی

کھلی تب آنکھ انساں کی تمہارے قدر پھر جانی

کہوں گا بات سچی میں کروں گا بات ایمانی

ہزاروں آئے پیغمبر مگر تم سب میں لاثانی

اسی روئے زمیں تک تھی سلیماں کی سلیمانی

قیامت تک جو ممتد ہے وہ ہے تیری ہی سلطانی

دھنی ہیں وہ مقدر کے انہیں سجتی ہے سلطانی

جنہیں سونپی گئی دربارِ عالی کی مگس رانی

ترے ہاتھوں ملی سوغات کیا کیا اے شہِ والا

نمازِ پنجگانہ حجّ و روزہ اور قربانی

سکوں چہرے پہ بس اس کے نظرؔ آتا ہے محشر میں

جلالِ حق سے ورنہ سب کا پِتّہ ہو گیا پانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]