خدا کے نام سے ہی ابتدا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

خدا کا ذکر، ذکرِ جانفزا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

خدائے پاک ربُّ العالمیں ہے، محمد رحمۃ اللعالمیں ہے

حبیب اللہ محبوبِ خدا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

خدا فرمائے اور ساری خدائی، فزوں تر ہو مقامِ مصطفائی

مرا بھی یہ وظیفہ برملا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

عطا اللہ نے کی اُن کی محبت، سکھائی آپ نے اللہ کی مِدحت

عطائے کبریا و مصطفیٰ ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

خدا کے آخری پیغام بر ہیں، خدا کے آپ منظورِ نظر ہیں

تعلق با خدا محکم سدا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

مرے لب پر درُودوں کی صدا ہےمرا منشور عشقِ مصطفیٰ ہے

خدا کی بندگی بھی بے ریا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

درِ سرکار پر فضل خدا ہے، یہاں پر سائلوں کا جم گھٹا ہے

ظفرؔ بھی آپ کے در کا گدا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]