خزاں سے کوئی طلب نہیں ہے بہار لےکر میں کیا کروں گا

نگاہ ساقی رہے سلامت خمار لےکر میں کیا کروں گا

کہاں وہ حال بلال حبشی کہاں وہ عشق اویس قرنی

نبی کی فرقت میں جی رہا ہوں قرار لےکر میں کیا کروں گا

کوئی ہے شام وطن پہ رقصاں کوئی ہے صبح چمن پہ نازاں

بساط میری ہے خاک طیبہ نکھار لےکر میں کیا کروں گا

ائے مخلصو تم مجھے نہ چھیڑو یہ رسم الفت تمہیں مبارک

شہ مدینہ کا عشق لاؤ یہ پیار لےکر میں کیا کروں گا

کتاب اول پہ نقش قرآں وہ روئے انور پہ زلف پیچاں

قسم ہے شمس و قمر کی لیل و نہار لےکر میں کیا کروں گا

نگاہ منکر نکیر چمکی تو ان کا بیکل مچل کے بولا

نبی کے جلوؤں میں گم ہے شمع مزار لےکر میں کیا کروں گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]