خطا ،ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں

تو پھر میں نقشِ پائے مصطفیٰ کی گُفتگُو کروں

یہ آرزُو بسی ہوئی ہے دھڑکنوں کی خُلد میں

کہ فرقتوں کے گھاؤ اُن کی دِید سے رفُو کروں

تجھے ہی سوچتا رہوں میں ہر گھڑی شہِ اُمَم

بجز ترے ہر اک خیال غرقِ آب جُو کروں

ہر ایک نقش ذہن سے مٹا دیا گیا مگر

بس ایک بات یاد ہے کہ ان کی جسُتجُو کروں

قلم ہو وقف سرورِ امم کی نعت کے لئے

ورق ورق مدیحِ مصطفیٰ سے مُشکبُو کروں

نگر نگر سناؤں میں سخاوتوں کے تذکرے

حضور کی نوازشوں کا ذکر سُو بسُو کروں

انہی سے اشک شوئی کی ہے آس میرے قلب کو

تو کیوں نہ عرضِ حالِ دل انہی کے رُوبرُو کروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]