خواب میں زلف کو مکھڑے سے ہٹالے آجا
خواب میں زلف کو مکھڑے سے ہٹا لے آجا
بے نقاب آج تو اے گیسووں والے آجا
بیکسی پر مری خوں روتے ہیں چھالے آجا
راہ میں چھوڑ گئے قافلے والے آجا
دم تری دید کو آنکھوں میں لگا رکھا ہے
لے رہے ہیں ترے بیمار سنبھالے آجا
ہوں سیہ کار مرے عیب کھلے جاتے ہیں
کملی والے مجھے بھی کملی میں چھپا لے آجا
صورت لالہ ہے پُرداغ کا بیاں کا سینہ
پڑ رہے ہیں ترے بیمار کے لالے آجا