خواجہِ خواجگاں رہبر رہبراں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

آستانِ کرم کی مچی دھوم ہے

تیرا جود و سخا ہم کو معلوم ہے

کردو مہرو عطا جوبھی محروم ہے

سب پہ چشمِ کرم محسنِ ناقصاں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

تیرا دربار ہے عظمتوں کا نشاں

بحرِ روحانیت معرفت کا جہاں

ذکر و الہام کا ساحلِ بے کراں

ایک چھینٹااِدھر بھی اے ابرِ رواں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

تم ہو خود آشنا تم ہو حق آشنا

فیضِ صدیقیت کی انوکھی ضیا

چشمہِ عشق ہو نازشِ اولیا

تیرے خدام بھی حسن کی کہکشاں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

میرے پردہ نشیں مجھ کو جلوہ دکھا

روح کو چادرِ نور بھی ہو عطا

کوچہِ جاں مہکتا رہے دلربا

زندگی کی تپش میں ہو تم سائباں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

دل کے ویراں نگر پھر سے پُرنور ہوں

کاسے سب کے مرادوں سے بھرپور ہوں

جو پریشان آئے ہیں مسرور ہوں

تم بڑے ہی سخی تم بڑے مہرباں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

میری پہچان مرشد نگر سے ہوئی

یہ پذیرائی سب تیرے دَر سے ہوئی

جو عنایت ہوئی تیرے گھر سے ہوئی

ہے شکیلؔ اب یہی نام وردِ زباں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

والیِ باولی قبلہِ عارفاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]