خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

سبز گنبد میں نے ہے پیشِ نظر رکھا ہوا

بس یہی اک سلسلہ ہے معتبر رکھا ہوا

دامنِ خیر الوریٰ ہے تھام کر رکھا ہوا

اس لیے تازہ دم رہتا ہوں ہر دم دوستو!

ذکر ان کا لب پہ ہے شام و سحر رکھا ہوا

منزلیں خود راستہ میرا بھلا دیکھیں نہ کیوں؟

ان کی مدحت کو ہے جب رختِ سفر رکھا ہوا

بخشوانی ہوں خطائیں تو چلے جایا کرو

عاصیوں کے واسطے ہے رب نے در رکھا ہوا

دور کر دیتی ہے سارے مرض، ملتی ہے شفا

خاکِ طیبہ میں اثر ہے اس قدر رکھا ہوا

روح تن سے اس گھڑی اے کاش! ہو جائے جدا

آپ کی دہلیز پر ہو جب یہ سر رکھا ہوا

دو جہاں میں ہیں رسولِ ہاشمی حامی ترے

حوصلہ رکھ، دل میں آصف کیوں ہے ڈر رکھا ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]