خوشا جو خدا کا حرم دیکھتے ہیں

زمیں پہ وہ باغِ ارم دیکھتے ہیں

ارادہ کیا جب بھی حمد و ثنا کا

تو سجدے میں اپنا قلم دیکھتے ہیں

یہ اللہ والوں کی پہچان ٹھہری

وہ دنیا کے میلوں کو کم دیکھتے ہیں

جو بھر بھر کے پیتے ہیں جامِ طہورا

وہ سجدے میں رب کا کرم دیکھتے ہیں

جو راہِ خدا سے بھٹکتے ہیں بندے

کہاں وہ خدا کا کرم دیکھتے ہیں

خدا سے ہے دوری کا سب یہ نتیجہ

یہ دنیا میں ہم جو ستم دیکھتے ہیں

ہر اک لمحہ رب کی نوازش عطائیں

یہی ہم خدا کی قسم دیکھتے ہیں

جو احکامِ رب پر چلا اس کو طاہرؔ

محبت سے شاہِ امم دیکھتے ہیں

خدا نے بلایا ہے طاہرؔ تمہیں اب

چلو چل کے ملکِ عدم دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]