خوشا وہ دل کہ جو دھڑکے بہ آرزوئے رسول

خوشا وہ دم کہ جو نکلے بہ جستجوئے رسول

مری نگاہ بھی پائے بصارتوں کا جواز

کبھی حیات میں دیکھوں جو حسنِ روئے رسول

چمک اٹھے گا سماعت کا ایک اک گوشہ

کبھی جو گوش میں اترے وہ گفتگوئے رسول

یہاں پہ ضبط ہے لازم اے نو نیازِ جنوں

نہیں ہے نجد کا صحرا کہ یہ ہے کوئے رسول

یہاں ہے طائرِ سدرہ بھی پَر دبائے ہوئے

وہ جانتا ہے کسے کہتے ہیں علوئے رسول

یہی ہے صوت پہ لازم کہ اپنی حد میں رہے

کبھی جو بولنا چاہے وہ رُو بروئے رسول

کھلیں نصیب جو میرے ظفر اجل کی گھڑی

بچھا کے راہ میں آنکھیں تکوں میں سوئے رسول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]