خوشا ہر گوشۂ سیرت منّور ہے محمد کا

مثالِ آئینہ شفاف پیکر ہے محمد کا

صبا مس ہوکے جب گزرے اسے مستی میں آ جائے

بسا خوشبو میں ایسا جسمِ اطہر ہے محمد کا

اسی سے ماہ و انجم روشنی کی بھیک لیتے ہیں

کچھ اِس انداز سے چہرہ منور ہے محمد کا

لکھیں اس کے سوا تعریف کیا ہم اس کی عظمت کی

ریاضِ خلد دنیا میں فقط گھر ہے محمد کا

تصدق دولتِ کونین ہے جس کے تقدس پر

جہانِ فقر و فاقہ میں وہ بستر ہے محمد کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]