خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

وہ لطف ہم نے پایا ہے عشقِ مجاز سے

کھانا بھی کھا رہا ہوں یہ ان کے کرم سے میں

سب کچھ یہ مل رہا ہے مجھے بے نیاز سے

عشقِ نبی نے کر دیا ہم دوشِ آسماں

فرشِ زمیں بھی حیراں ہے میرے فراز سے

کر دیتا خاک مجھ کو جلا کر مرا عمل

رحمت اگر نہ ہوتی یہ مجھ پر حجاز سے

میں ہوں نمازِ عشق میں خضرٰی کے سامنے

رفعت عطا ہوئی ہے مجھے اس نماز سے

دل میں نہیں ہے جس کے مدینے کی آرزو

مدحت وہ لکھ نہ پائے گا قائم گداز سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]