خوش رنگ ہیں نظارے مولود کی گھڑی ہے

آتے ہیں نور والے مولود کی گھڑی ہے

جاؤں میں ان کے صدقے مولود کی گھڑی ہے

عالم بنا ہے جن سے مولود کی گھڑی ہے

آتے ہیں رب کے پیارے مولود کی گھڑی ہے

بادل خوشی کے چھائے مولود کی گھڑی ہے

رحمت کے جام چھلکے مولود کی گھڑی ہے

ابر بہاراں برسے مولود کی گھڑی ہے

پھیلی ہوئی ہے چاروں جانب نفیس خوشبو

رحمت کے پھول مہکے مولود کی گھڑی ہے

اے آمنہ مبارک گھر تیرے آ رہے ہیں

اللہ کے دلارے مولود کی گھڑی ہے

دائی حلیمہ تیری قسمت چمک اٹھی ہے

مکہ میں دیکھ جاکے مولود کی گھڑی ہے

آئی ہیں بی بی حوا مریم بھی آ رہی ہیں

گھر آمنہ تمہارے مولود کی گھڑی ہے

حوریں زمیں پہ آئیں سوغاتِ نور لائیں

قدسی ہیں ہاتھ باندھے مولود کی گھڑی ہے

تم ہو نبی کی مادر اے آمنہ مبارک

آئی صدا حرم سے مولود کی گھڑی ہے

دل جھوم اٹھا سب کا آمد کا شور سن کر

کھل اٹھے سب کے چہرے مولود کی گھڑی ہے

ہر سو تنے ہوئے ہیں آنگن میں آمنہ کے

رحمت کے شامیانے ، مولود کی گھڑی ہے

خیرات لینے آیا وہ چاند آسماں کا

اور آئے ہیں ستارے ، مولود کی گھڑی ہے

ہم بے کسوں کے والی ہم بے بسوں کے داتا

تشریف آج لائے مولود کی گھڑی ہے

خوشیاں منا رہے کہ دیکھو یتیم سارے

در یتیم آئے مولود کی گھڑی ہے

ہر سمت آج دیکھو رحمت کی روشنی ہے

چھٹتے ہیں سب اندھیرے مولود کی گھڑی ہے

ظلم و ستم کی آندھی اب اور نہ چلے گی

گھبراؤ اب نہ پیارے مولود کی گھڑی ہے

کہرام مچ گیا ہے سارے صنم کدوں میں

ابلیس سر کو پیٹے مولود کی گھڑی ہے

جن و بشر نہیں بس قدسی لگا رہے ہیں

صد مرحبا کے نعرے مولود کی گھڑی ہے

دھرتی سجی ہوئی ہے دلہن بنی ہوئی ہے

بجتے ہیں شادیانے مولود کی گھڑی ہے

اب غم نہ کھاو پیارے غمخوار آ رہے ہیں

سب کے سہارے بن کے ، مولود کی گھڑی ہے

شاہد خوشی مناؤ اور جھوم کے سناؤ

صل علی کے نغمے مولود کی گھڑی ہے

کیوں نہ خوشی مناؤں میلاد کی میں شاہد

آئے حضور میرے مولود کی گھڑی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]