خوش نصیبی! ترا آستاں مل گیا

اس کڑی دھوپ میں سائباں مل گیا

تیری سیرت رہی جس کے پیشِ نظر

اس کو منزل کا روشن نشاں مل گیا

خوش مُقدّر ہیں وہ سب کبوتر جنہیں

گنبدِ سبز پر آشیاں مل گیا

کشتیٔ نوحؑ جس کو نبی نے کہا

بے سہاروں کو وہ خانداں مل گیا

خوش نصیبی کہ اذنِ حضوری ملا

ہوں زمیں پر، مجھے آسماں مل گیا

ہے سراپا تشکّر جلیلِ حزیں

سایۂ رحمتِ دو جہاں مل گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]