خیالوں میں مہکی فضائے مدینہ

قلم لکھ رہا ہے ثنائے مدینہ

یہ دل ہے ازل سے فدائے مدینہ

برائے محمد برائے مدینہ

بڑی جاں فزاں ہے صبائے مدینہ

خدا عاشقوں کو دکھائے مدینہ

نہیں دیکھتے جانبِ باغِ جنت

جنہیں راس آئی ہوائے مدینہ

اے دیدہ ورو بھر لو آنکھوں میں اپنی

کہ سرمہ ہے خاکِ شفائے مدینہ

ہے کاسے میں تیرے دو عالم کی دولت

زہے تیری قسمت گدائے مدینہ

مدینے سے میں لوٹ آیا ہوں لیکن

مچلتی ہے لب پر دعائے مدینہ

جو پیوندِ خاکِ مدینہ ہیں مظہرؔ

ہیں ان پر عیاں راز ہائے مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]