خیالِ نعت تھا یا الفتِ سرکار کی بارش

دلِ تاریک روشن کر گئی انوار کی بارش

دلوں کی کھیتیاں سرسبز ہو کر لہلہا اُٹھیں

اثر کرتی گئی جن پر تری گفتار کی بارش

جمی رہتی ہیں جن میں محفلیں ذکرِ پیغمبر کی

برستی ان گھروں پر ہے سدا مہکار کی بارش

عقیدے کی زمیں بنجر نہیں آباد دیکھیں گے

تسلسل سے اگر ہوتی رہی اذکار کی بارش

یہ فیضانِ نظر تھا آپ کا اے رحمتِ عالم

مہاجر پر ہوئی جو آپ کے انصار کی بارش

وہی دربار خوشبوئے ہدایت سے مہکتے ہیں

ہے جن پر آپ کے خوشبو بھرے دربار کی بارش

ہدایت کا جہاں دستار در دستار سجتا ہے

ہر اک دستار پر ہے آپ کی دستار کی بارش

عقیدہ نطقِ مومن سے گھٹا بن کے برستا ہے

کہیں انکار کی بارش کہیں اقرار کی بارش

کریں ہمت عقیدوں کو بچا لیں خشک سالی سے

چلو مانگیں ولائے احمد مختار کی بارش

بہ اذنِ ربِ اکبر ہے مرے آقا کی جانب سے

سر محشر شفاعت کے دُرِ شاہوار کی بارش

اے طالب کوثریؔ سینے میں خواہش سانس لیتی ہے

کہ ہو قلب و نظر پر آپ کے دیدار کی بارش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]