خیال میں بھی جو آئے ترے خیال کے رنگ

سخن کے اوج پہ چھائے ترے خیال کے رنگ

خزاں نے بابِ مقدر پہ جب بھی دستک دی

بہار بانٹتے آئے ترے خیال کے رنگ

نظر کی تاب سے ممکن نہ ہو سکی تدبیر

سو ہم نے دل میں سجائے ترے خیال کے رنگ

کہیں جمی جو کوئی محفلِ ثنا گوئی

بجائے شعر سُنائے ترے خیال کے رنگ

جہاں یقیں بھی ہو پہنائے عجز کا حاصل

گمان کیسے بتائے ترے خیال کے رنگ

وہاں وہاں پہ چمن زارِ زندگی مہکے

جہاں جہاں پہ بسائے ترے خیال کے رنگ

جو اور دل پہ نزولِ جمالِ حرف ہُوا

تو اور دل نے بڑھائے ترے خیال کے رنگ

قرار گاہِ مضامینِ نعت کی صورت

ہوں جیسے خواب سرائے ، ترے خیال کے رنگ

بہ رنگِ زادِ عنایت ، بہ شکلِ توشۂ خیر

عمل نے خوب کمائے ترے خیال کے رنگ

کریم ! خامۂ مقصودؔ کو ملے توفیق

کہ یہ سمیٹتا جائے ترے خیال کے رنگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]