خیال کیسے بھلا جائے گا جناں کی طرف

نظر ہے شاہِ دوعالم کے آستاں کی طرف

تمام نبضِ دو عالم ٹھہر گئی اس دم

چلے جو سیّدِ کونین لامکاں کی طرف

یہ دھوپ حشر کی جھلسائے گی مجھے کیسے

ٹھکانہ میرا ہے جب اُن کے آستاں کی طرف

نہ جانے کس گھڑی آ جائے گا پیامِ اجل

اے زیست لے کے تُو چل شاہِ این و آں کی طرف

بنا کے رحمت و عظمت کا اک حسیں پیکر

خدا نے بھیجا ہے آقا کو دو جہاں کی طرف

ہے سود مند بہت ذکرِ سیدِ عالم

کوئی بھی راستہ اس کا نہیں زیاں کی طرف

نواز میرا مقدر سنور ہی جائے گا

نظر ہو اُن کی اگر مجھ سے خستہ جاں کی طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]