دارالاماں یہی ہے حریمِ خدا کے بعد

ہم کس کے در پہ جائیں درِ مصطفیٰ کے بعد

پُر نور کتنا خاکِ مدینہ سے دل ہوا

آئینہ کیسا صاف ہوا ہے جلِا کے بعد

روزِ جزا سے قبل شفاعت کریں گے آپ

جنّت بھی آپ بخشیں گے روزِ جزا کے بعد

طیبہ ہے اس سخی دو عالم کا گھر جہاں

خالی کوئی فقیر نہ جائے صدا کے بعد

مجھ کو طلب نہیں ہے شرابِ طہور کی

تر ہے زباں مدحتِ خیرالوریٰ کے بعد

وہ جنگ جس کی بدر کے دن ابتدا ہوئی

وہ جنگ جا کے ختم ہوئی کربلا کے بعد

کام آئے گا ضرور محمد کا واسطہ

دل کو یقین اثر کا ہے اپنی دعا کے بعد

یوں تو فضا بہشت کی بھی جاں نواز ہے

کیا جی لگے مدینے کی آب وہوا کے بعد

ہم عاشقانِ آلِ محمد ہیں اے صبا

زندہ رہیں گے نام ہمارے فنا کے بعد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]