درود پڑھتا ہوا نعت گنگناتا ہوا

مچل رہا ہے مرا دل مدینے جاتا ہوا

حضور آپ کی مدحت کے راستے پر ہوں

بڑے قرینے سے اپنے قدم اٹھاتا ہوا

اگرچہ پاؤں برہنہ ہیں پھر بھی جاتا ہوں

مدینہ شہر کی جانب میں مسکراتا ہوا

عجب نہیں کہ اندھیروں سے پار ہو جاؤں

قدم قدم پہ دیے نعت کے جلاتا ہوا

حضور اس کو رِہا کر کے ساتھ لے جائیں

قفس میں ایک پرندہ ہے پھڑپھڑاتا ہوا

خدا کرے کہ وہیں کا مکین ہو جائے

کبوتروں کو فدا باجرہ کھلاتا ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]