درود پڑھ کر اُجال لیں گے جواب سارے

اِس ایک تدبیر سے جُڑے ہیں حساب سارے

بس ایک شاخِ گلِ ثنا کی طلب تھی مہکی

صبا نے دامن میں بھر دیے ہیں گُلاب سارے

گئے زمانوں کی اوٹ سے دل دہل رہے تھے

ترے کرم سے ہی ٹل گئے ہیں عذاب سارے

یقیں نے شب کے جلو میں بخشی ہے ایسی طلعت

طلب کی آنکھوں میں جاگ اُٹھے ہیں خواب سارے

ہم اپنا انعام جانتے ہیں ، سو مطمئن ہیں

بنامِ مدحت سمیٹ لیں گے ثواب سارے

جہاں پہ تیرے نقوشِ پائے کرم ہیں رخشاں

خمیدہ دل ہیں وہیں پہ عالی جناب سارے

رہیں گے اب تا ابد مسلّم کہ تُو نے بخشے

یہ خَلق کو حُسنِ خُلق کے جو نصاب سارے

ترے ہی اسمِ جمال پرور کی بخششوں سے

سحر بہ داماں ہُوئے ہیں طلعت مآب سارے

اُنہی کی نعتِ کرم سے مقصودؔ منعکس ہیں

کتابِ ہستی میں درج جتنے ہیں باب، سارے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]