’’درِ احمد پہ اب میری جبیٖں ہے‘‘
’’درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے‘‘
مجھے بخشش کا اب اپنے یقیں ہے
تصور میں مرے وہ دل نشیں ہے
’’مجھے کچھ فکرِ دو عالم نہیں ہے‘‘
معلیٰ
’’درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے‘‘
مجھے بخشش کا اب اپنے یقیں ہے
تصور میں مرے وہ دل نشیں ہے
’’مجھے کچھ فکرِ دو عالم نہیں ہے‘‘