درِ رسول پہ میری یہ التجا پہنچے

حضور ! آپ کے گھر آپ کا گدا پہنچے

سلام ان کو کروڑوں مرے خدا پہنچا

درود ان پہ کروڑوں ہزار ہا پہنچے

خبر ہو سب کو ، مرے خود حضور وارث ہیں

مجھے کوئی نہ زمانے کی ابتلا پہنچے

خدا یقین دلاتا ہے اس کو بخشش کا

برائے توبہ جو ان کے حضور جا پہنچے

بس ایک بار میں چوکھٹ پہ ان کی سر رکھ دوں

مری بلا سے وہیں پھر مری قضا پہنچے

محاسن آپ کے کوئی بیاں کرے کیسے

کہ خود ہی آپ کی تعریف کو خدا پہنچے

نصیب اس کا بجز استجابت اور ہو کیا

خدا کے پاس درودوں میں جو دعا پہنچے

غلام آپ کا مجھ کو زمانہ کہتا ہے

اب اس سے بڑھ کے مقدّر سے مجھ کو کیا پہنچے

!یہ خاص تجھ پہ عطائے رسول ہے دانش

کہ نعتوں کے یہ تری چرچے جابجا پہنچے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]