درِ سخا پہ دِلِ بے قرار پیش کرو

بڑے کریم ہیں عرضِ بہار پیش کرو

برائے دید وظیفہ بڑا مجرب ہے

درود پڑھتے رہو انتظار پیش کرو

کبھی نہ لذتِ ہجراں سے رابطہ ٹوٹے

صدائے درد وہاں بار بار پیش کرو

سکھا گیا ہے یہ اُسوہ نبیِ رحمت کا

سدا جفاؤں کے بدلے میں پیار پیش کرو

یہی صدائے صحابہؓ ہے پاس جو کچھ ہے

نبی کے حکم پہ دیوانہ وار پیش کرو

گدائے سرورِ عالم ہو یاد رکھو سدا

ندامتوں کی فضا میں وقار پیش کرو

درِ حضور پہ دل کو بڑے نیاز کے ساتھ

مٹا کے اس کا ہر ادنیٰ خمار پیش کرو

شکیلؔ لفظ کوئی لائقِ ثناء کب ہے

بس اپنے جذبوں کا عجزو نکھار پیش کرو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]