درِ مولا ہی دیکھا اور نہ کوئی آستاں دیکھا

اُجڑتا شرک کا ہر ایک ہم نے آشیاں دیکھا

جو نکلا پرچم حق ہاتھوں میں لے کر زمانے میں

اُسی مردِ مجاہد کو ہمیشہ کامراں دیکھا

نظر آتا نہیں وہ قلب کے نزدیک رہتا ہے

ہیں جلوے چار سو اُس کے محبت سے جہاں دیکھا

ولی اللہ سب ہی تھے مسلماں تین سو تیرہ

خدا شاہد کبھی کوئی نہ ایسا کارواں دیکھا

خدا نے رحمتِ عالم بناکر اُن کو بھیجا ہے

حضورِ پاک سا رہبر نہ ہم نے مہرباں دیکھا

جو دینِ حق کی خاطر گردنیں اپنی کٹاتے ہیں

انہی کو سرخ دیکھا اُنہیں کو جاوداں دیکھا

غموں کی دھوپ میں قرآں پڑھا جب بھی کبھی میں نے

خدا کے فضل کا طاہرؔ نے سر پر سائباں دیکھا

خدائے پاک کی صناعی کا طاہرؔ بیاں کیا ہو

ستوں جس کا نہیں ہم نے وہ نیلا آسماں دیکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]