درِ نبی پہ نظر، ہاتھ میں سبوۓ رسولؐ

گدا سے پوچھیے شانِ  گداۓ کوۓ رسولؐ

ھے شمع شمع فروزاں، بہ فیضِ نورِ نبیؐ

مہک گلوں میں ھے رقصاں بہ لطفِ  بوۓ رسولؐ

خدا کو کیسے گوارا ھو آپ کی توھین

ھے آبروۓ خدا اصلِ آبروۓ رسولؐ

رھے جو ان سے گریزاں، خدا کا ھو نہ سکے

محال، الفتِ حق ھے بے آرزوۓ رسول

وہ رشکِ عرشِ  علی میں فقیرِ خاکِ  عجم

کہاں جبینِ عقیدت، کہاں وہ کوۓ رسولؐ

ھے حیف تجھ پہ جو اک جاں نثار کر نہ سکے

خدا نے کر دی خدائ نثارِ  روۓ رسولؐ

حسن نہ خوف سے محشر کے ایسا غمگیں ھو

کہ تجھ سے لاکھ کو کافی ھے ایک موئے رسولؐ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]