دریائے ہجر میں ہے سفینہ تِرے بغیر

کس کو پکاریں ماہِ مدینہ ! تِرے بغیر

کھائی ہو جس نے تیری ہوا، شہرِ مصطفٰی !

اُس کیلئے تو موت ہے جینا تِرے بغیر

اچھا ہوا کہ دل کی جگہ رکھ لیا تمہیں

ورنہ قرار پاتا نہ سینہ تِرے بغیر

سن کیسے لے گا تیرے بِنا کوئی بات رب

جب کوئی بات اُس نے کہی نا تِرے بغیر

جس کو نظر نہ آئے رُخِ قاسمِ ضیاء

نابینا ہی رہے گا وہ بینا تِرے بغیر

بخشا تِرے وجود نے اِس کو یہ مرتبہ

ورنہ ربیع بس ہے مہینہ تِرے بغیر

ہو نہ کرم تمہارا تو لکھتے ہوئے ثناء

آ جاتا ہے قلم کو پسینہ تِرے بغیر

یونہی تو راہ تیری نہیں دیکھتا یہ دل

یثرب کہاں بنا تھا مدینہ تِرے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]