دشتِ طیبہ ہے ہمیں باغِ ارم کی صورت

یاخدا ! اب تو دکھا دونوں حرم کی صورت

حالِ دل کس کو سناؤں آپ کے ہوتے ہوئے

آپ ہی ہم کو دکھائیں گے کرم کی صورت

جس کو ملتا ہے جو ملتا ہے آپ ہی کا صدقہ ہے

آپ نہ چاہیں تو نظر آئے نہ غم کی صورت

آپ چاہیں تو ہو شاخِ شجر پل میں شہا

بے گماں تیز تریں تیغِ دو دم کی صورت

دور ہے ہم سے شہِ کون و مکاں کے صدقے

درد و غم رنج و الم ظلم و ستم کی صورت

درِ اقدس پہ جبیٖں خم ہو مری ، میرے خدا

جس گھڑی سامنے ہو مُلکِ عدم کی صورت

از پیَ نوریؔ ، مُشاہدؔ کی دعا ہے مولا

’’اُن کے کوچے میں رہوں نقشِ قدم کی صورت‘​‘​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]