دشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے

ملحدوں کی کیا مروّت کیجیے

ذکر اُن کا چھیڑیے ہر بات میں

چھیڑنا شیطاں کا عادت کیجیے

مثلِ فارس زلزلے ہوں نجد میں

ذکرِ آیاتِ ولادت کیجیے

غیظ میں جل جائیں بے دینوں کے دل

’’ یَا رَسُوْلَ اللہ ‘​‘​ کی کثرت کیجیے

کیجیے چرچا اُنھیں کا صبح و شام

جانِ کافر پر قیامت کیجیے

آپ درگاہِ خُدا میں ہیں وجیہہ

ہاں شفاعت بالوجاہت کیجیے

حق تمھیں فرما چکا اپنا حبیب

اب شفاعت بالمحبّت کیجیے

اِذن کب کا مل چکا اب تو حضور

ہم غریبوں کی شفاعت کیجیے

ملحدوں کا شک نکل جائے حضور

جانبِ مہ پھر اشارت کیجیے

شرک ٹھہرے جس میں تعظیم ِحبیب

اُس بُرے مذہب پہ لعنت کیجیے

ظالمو! محبوب کا حق تھا یہی

عشق کے بدلے عداوت کیجیے

وَالضُّحٰی، حُجْرَاتْ، اَلَمْ نَشْرَحْ سے پھر

مومنو! اتمامِ حجّت کیجیے

بیٹھتے اٹھتے حضورِ پاک سے

التجا و استعانت کیجیے

یا رسول اللہ دُہائی آپ کی

گوشمالِ اہلِ بدعت کیجیے

غوثِ اعظم آپ سے فریاد ہے

زندہ پھر یہ پاک ملّت کیجیے

یا خدا تجھ تک ہے سب کا منتہیٰ

اولیا کو حکمِ نصرت کیجیے

میرے آقا حضرتِ اچھے میاں

ہو رضؔا اچھا وہ صورت کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]