دل بستگی نہ ہو تری مدحت لکھے بغیر

لکھوں تو پھر رہے نہ دل اپنا کھِلے بغیر

مومن نہ ہو تری مئے وحدت پیے بغیر

کامل نہ ہو کوئی تری چاہت کیے بغیر

ہلکا نہ دل ہو آپ سے دل کی کہے بغیر

بنتی نہیں ہے بات مدینہ گئے بغیر

حسن و جمالِ روئے مبارک جو دیکھ لیں

حور و ملک رہیں نہ تصدّق ہوئے بغیر

خلقِ عظیم آپ کا اس درجہ بے مثال

ماں عائشہؓ نہ کہہ سکیں قرآں کہے بغیر

وہ ہادی و معلّم و مستجمعِ علوم

دنیا کی درسگاہوں میں لکھّے پڑھے بغیر

یہ بھی عظیم پہلوئے خلقِ عظیم ہے

احساں کیے ہزار اک احساں دھرے بغیر

اللہ رے پاس عظمتِ آں ربِّ ذوالجلال

کُل زندگی گزار دی کھُل کرہنسے بغیر

جاتی وہیں سے ہو کے ہے خُلدِ بریں کی راہ

پہنچے نہ کوئی بھی درِ دولت ملے بغیر

طائف کے ظالموں کا پڑھوں جب بھی ظلم و جور

رہتے نہیں ہیں آنکھ سے آنسو گرے بغیر

مرغوب اسے یہ رنگ ہے چارہ نہیں کوئی

دینِ متیں کے رنگ میں خود کو رنگے بغیر

ذرّے جو پائے ناز سے ان کے لپٹ رہے

کب رہ سکے وہ نازشِ دوراں بنے بغیر

اس بارگاہِ قدس میں جاتے ہیں خوش نصیب

آتے نہیں ہیں لوٹ کے جھولی بھرے بغیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]