دل بہت بے قرار ہے آقا

آپ کا انتظار ہے آقا

آپ کا ذکر ہے سکوں دل کا

آپ سے ہی قرار ہے آقا

آپ رہبر ہیں آپ ہی منزل

سہل اب رہگزار ہے آقا

میرا سب کچھ مری غلامی ہے

بس یہی افتخار ہے آقا

کچھ سہی آپ سے ہوں وابستہ

فضلِ پروردگار ہے آقا

کیا کہوں آپ سے چھپا تو نہیں

میرا جو حالِ زار ہے آقا

میں کہاں کیا مرا عمل نامہ

آپ پر انحصار ہے آقا

ہے یہی التجائے چشمِ نم

یہی دل کی پکار ہے آقا

اک نگاہِ کرم مری جانب

ہر نفس گنہگار ہے آقا

صیقلِ زنگِ دل کی حسرت ہے

دل پہ چھایا غبار ہے آقا

آپ کا لطف و جود و احساں ہو

ہر خزاں پھر بہار ہے آقا

اک اشارہ جو آپ فرما دیں

میری کشتی بھی پار ہے آقا

آپ چاہیں تو کیا نہیں ممکن

آپ کا اختیار ہے آقا

پاس اک بار پھر بلا لیجے

آپ سے دوری بار ہے آقا

بارشِ نور میں نہانے کو

پھر یہ دل بیقرار ہے آقا

ذرہ ذرہ یہاں کا میرے لئے

گوہرِ شاہوار ہے آقا

سنگِ در ہو جبینِ عارف ہو

یہ دعا بار بار ہے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]