دل دیارِ عشق کی گلیوں میں کھونا چاہیے

جذبِ ہجرِ مصطفیٰ میں روز رونا چاہیے

دو جہانوں میں خلاصی کے لیے لازم ہے یہ

ذکرِ احمد دم بہ دم ہونٹوں پہ ہونا چاہیے

جو ہے مشتاقِ لقاے رحمتہ اللعالمین

رُخ اسے طیبہ کی جانب کر کے سونا چاہیے

دل بہ ضد ہے اس لیے کہ بعد مرنے کے اسے

قبر میں خاکِ مدینہ کا بچھونا چاہیے

ابتدا و انتہا میں صوت شامل ہو یہی

نعرۂ اسمِ نبی ایسا تو ہونا چاہیے

نعت اُن کی شان کے شایاں نہیں ہوتی مگر

نعت کا ہر شعر اشکوں میں پرونا چاہیے

طالبِ جنت ہے گر تو چل مدینے کو چلیں

کارِ عصیاں نور کی بارش سے دھونا چاہیے

ہیں اگرچہ مہد میں لیکن مجسم نور ہیں

کھیلنے کو کم سے کم نوری کھلونا چاہیے

یا رسولِ کبریا منظر کو رہنے کے لیے

شہرِ کیف و عشق میں بس ایک کونا چاہیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]