اردوئے معلیٰ

Search

مدینہ طیبہ کا حسن، حدِ بیاں سے باہر

ہے رشکِ حسنِ جناں بظاہر جناں سے باہر

 

میں جسم لے کر گیا تھا بس ایک بار طیبہ

پہ دل وہیں رہ گیا نہ آیا وہاں سے باہر

 

فقط اُنھی کو شرف ملا ہے وصالِ حق کا

وہی گئے ہیں حدِ مقامِ مکاں سے باہر

 

سوال کرنے سے قبل بخشش عطا ہوئی ہے

عطاے شہرِ کرم ہے میرے گماں سے باہر

 

نبی کے منبر سے اُن کے گھر تک ہے باغِ جنت

خدا نے طیبہ میں اُس کو رکھا جناں سے باہر

 

ہر ایک لمحہ ہے اُن تریسٹھ برس کا صدقہ

کوئی زمانہ نہیں ہے ان کے زماں سے باہر

 

میں جاں بہ لب ہوں کریم آکر پڑھائیں کلمہ

کہ روح نکلے سکون سے خاکداں سے باہر

 

بہ چشمِ نم اپنی نعت لے کر بہت ادب سے

کھڑا ہوں آقا ترے کریم آستاں سے باہر

 

فقیرِ عشقِ نبی ہوں منظر دعا ہے میری

بہ روزِ محشر نہ ہوں نبی کی اماں سے باہر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ