دل سپردِ مدحتِ شاہِ اُمم ہے اور بس

رُخ مرے افکار کا سُوئے حرم ہے اور بس

اُن کے شہرِ دلنشیں کا ایک مدّاحِ نیاز

نامۂ اعمال میں اتنا رقم ہے اور بس

اِک عجب عالَم میں جاری ہے طوافِ بندگی

دل بسوئے قبلۂ حاجات خم ہے اور بس

منفعل احساس حاضر ہے حضورِ شاہ میں

جاں معطل، لب مقفل، آنکھ نم ہے اور بس

گیسوئے سرکارِ عالَم سایۂ رحمت تمام

نقشِ پائے مصطفیٰ نقشِ اَتم ہے اور بس

اور کیا انعام پائیں اور کیا احسان ہو

آپ کا در ہم فقیروں کو بہم ہے اور بس

مَیں ہوں اور شہرِ نبی ہے اور اِک تکرار ہے

یہ کرم ہے، یہ کرم ہے، یہ کرم ہے اور بس

اذن ہوگا تب لکھے گا مصرعِ نعتِ نبی

ورنہ کاغذ پر دھرا ساکت قلم ہے اور بس

باقی سب اعمال میرے بس گمانِ آرزو

اِک شفاعت پر تری قائم بھرم ہے اور بس

اُن کی چوکھٹ ہی عنایت کا ہے تابندہ نشاں

اُن کا بندہ ہی مکرم، محترَم ہے اور بس

نعت ہے مقصودؔ کے موجود ہونے کا سبب

ورنہ وہ مفقود یا خوابِ عدم ہے اور بس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]