دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہو گا

واللہ کبھی خُلد کا مہماں نہیں ہو گا

کامل کبھی اُس شخص کا ایماں نہیں ہو گا

گستاخِ نبی سے جو گُریزاں نہیں ہو گا

گر سامنے اُن کا رُخِ تاباں نہیں ہو گا

مرنا بھی ہمارے لئے آساں نہیں ہو گا

یادِ شہِ بطحا سے جو دل ہو گا مُزین

آباد رہے گا کبھی ویراں نہیں ہو گا

آقا کی محبت میں گزارے جو شب و روز

وہ گور میں محشر میں پشیماں نہیں ہو گا

سرکار کرم طیبہ سے میں دُور پڑا ہُوں

کب تک مرے دُکھ درد کا درماں نہیں ہو گا

میں سخت گنہ گار ہوں لِلٰہ شفاعت

رحمت کا شہا آپ کی نقصاں نہیں ہو گا

محبوبِ خدا کو جو کوئی دل سے پُکارے

طوفان کی موجوں میں وہ غَلطاں نہیں ہو گا

رحمت کی بہار آئے مرے اُجڑے چمن میں

کیا مجھ پہ مرے شاہ یہ احساں نہیں ہو گا

دے کے نہیں لینا ہے کریموں کا طریقہ

مرزا ترا زاِئل کبھی ایماں نہیں ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]