دل مدینہ بنا دیا جائے

نعت کہنا سکھا دیا جائے

آنکھ کرتی رہے طوافِ حرم

اب تو پردہ اٹھا دیا جائے

ان کی یادوں پہ جاں کا سرمایہ

مثلَ آنسو لٹا دیا جائے

دل ہے تسکین کا تمنائی

داغِ طیبہ سجا دیا جائے

کیوں میرے آگے پیچھے پھرتے ہیں

حادثوں کو بھگا دیا جائے

سر دھرا ہے تمہاری چوکھٹ پر

درد و غم کو مٹا دیا جائے

جس زمیں پر ہیں نقشِ پائے رسول

اس زمیں میں سلا دیا جائے

تیرے بچوں کے میں قصیدے لکھوں

مجھ کو شاعر بنا دیا جائے

کلمہ توحید پڑھ لیا مظہرؔ

عشق کلمہ پڑھا دیا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]