دل میں سرکار کی یادوں کو بسائے رکھا

خود کو بس نعت نگاری میں لگائے رکھا

آپ کے نوُر سے ملتی رہی خامے کو ضیا

اِک دیا آپ کی مدحت کا جلائے رکھا

نامِ احمد کے سوا کچھ نہیں بھاتا مجھ کو

بس اسی نام کو اس دل میں چُھپائے رکھا

آپ آئیں گے کسی روز مرے گھر آقا

اپنی پلکوں کو سرِ راہ بچھائے رکھا

مرکزِ نُور پہ آئے تو ہوئے اشک رواں

اُن کی دہلیز پہ سر اپنا جُھکائے رکھا

عُمر بھر ہوتی رہی لطف و کرم کی بارش

ناز عاصی کو بھی طیبہ میں بلائے رکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]