دل میں کسی کو اور بسایا نہ جائے گا

ذکرِ رسولِ پاک بُھلایا نہ جائے گا

وہ خود ہی جان لیں گے ، جتایا نہ جائے گا

ہم سے تو اپنا حال سُنایا نہ جائے گا

ہم کو جزا مِلے گی محمد کے عشق کی

دوزخ کے آس پاس بھی لایا نہ جائے گا

روشن رہے گا داغِ فراقِ شہِ اُمَم

یہ وہ چراغ ہے جو بُجھایا نہ جائے گا

بیشک حضور شافعِ محشر ہیں ، مُنکرو

کیا اُن کے سامنے تمہیں لایا نہ جائے گا؟

کہتے تھے یہ بلال تَشدُّد پہ کفر کے

عشقِ نبی تو دل سے مٹایا نہ جائے گا

مانے گا اُن کی بات خدا ، حشر میں نصیرؔ

بِن مصطفےٰ ، خدا کو منایا نہ جائے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]