دل میں ہو یادِ مصطفیٰ غم سے رہائیاں بھی ہوں

لب پہ ہو نامِ مصطفیٰ نعت کمائیاں بھی ہوں

اے مرے چارہ گر حبیب! آپ کے شہر کے قریب

اشک فشاں محبتیں وجد میں آئیاں بھی ہوں

اے مرے خالقِ سخن! مجھ کو وہ حرفِ نور دے

ذکرِ نبی کے شہر تک جس کی رسائیاں بھی ہوں

عہدِ خزاں بہار ہو، ختم یہ انتظار ہو

خواہشِ دید کے لیے جلوہ نمائیاں بھی ہوں

ایک نگاہِ لطف سے طے ہوں سفر کے مرحلے

وہم و گماں ہوں فاصلے، ختم جدائیاں بھی ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]