دل کا تو ہی قرار ہے آقا

تو ہی جانِ بہار ہے آقا

تیرے طیبہ نگر کے کیا کہنے

حسن کا شاہکار ہے آقا

سائلِ در کو ناز ہے جس پر

وہ ترا ہی دیار ہے آقا

دشمنِ جاں کے واسطے بھی دُعا

یہ ترا ہی شعار ہے آقا

دیکھ کر تیری سیرتِ طائف

درد بھی اشک بار ہے آقا

بات لفظوں سے کیا بنے میری

جب عمل داغ دار ہے آقا

عزتیں رب انہی کو دیتا ہے

آپ سے جن کو پیار ہے آقا

دیکھ کر آپ کی عطاؤں کو

دل بہت شرمسار ہے آقا

رب کا عاشق تجھے حبیب کرے

حکمِ پروردگار ہے آقا

تیری نظروں میں شوکتِ دُنیا

کس قدر بے وقار ہے آقا

زیرِ نعلین پاک ذروں پر

ہر بلندی نثار ہے آقا

تیری تقلید اصل نورِ حیات

باقی سب کچھ غبار ہے آقا

نظرِ رحمت کریں غلاموں پر

آپ کو اختیار ہے آقا

ہو کسی شب شکیلؔ پر بھی کرم

اِس کو بھی انتظار ہے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]