’’دل کا ہر داغ چمکتا ہے قمر کی صورت‘‘

شامِ غم تاباں ہوئی نوری سحر کی صورت

کہکشاں سے ہے سِوا اُن کے بیانات کی رات

’’کتنی روشن ہے رُخِ شہ کے خیالات کی رات‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated