دل کی تلخی مٹا درودوں سے
نطق شیریں بنا درودوں سے
ہر رکاوٹ ہٹا درودوں سے
راہ اپنی بنا درودوں سے
مجھ کو دونوں جہان کی دولت
ہو رہی ہے عطا درودوں سے
نعت کا در جو بند تھا مجھ پر
ہو گیا مجھ پہ وا درودوں سے
مالکِ دو جہان کی مجھ کو
مل گئی ہے عطا درودوں سے
سخت بے چین و مضطرب تھا میں
پھر کرم ہو گیا درودوں سے
راحتِ قلب کی طلب تھی مجھے
مل گئی بے بہا درودوں سے
رب سے دوری تھی کس قدر میری
مٹ گیا فاصلہ درودوں سے
میں جو اُن کی نظر میں رہتا ہوں
ہے یہ ساری عطا درودوں سے
اُس پہ کرتے ہیں رشک شمس و قمر
جس نے پائی ضیا درودوں سے
دل کا مرہم بنا ہے ذکرِ نبی
دل نے پائی شفا درودوں سے
کوئی تدبیر جب نہ کام آئی
کفر کو رد کیا درودوں سے
ذکرِ صلِّ علیٰ کو جاری رکھ
اور منزل کو پا درودوں سے
ایک دیوار سامنے تھی مرے
بن گیا راستہ درودوں سے
سب نے اتنا پڑھا درود اُن پر
بھر گئی ہے فضا درودوں سے
میں کہاں اور نبی کی نعت کہاں
کام سارا بنا درودوں سے
عمر جوں جوں مری گزرتی گئی
ربط بڑھتا گیا درودوں سے
مانگنے کا یہی سلیقہ ہے
ہر دعا کو سجا درودوں سے
زندگی رائیگاں گزرتی ہے
دور ہو کر فدا درودوں سے