دل کے نرم گوشوں میں ، طلعتوں کا موسم ہے

دل کے نرم گوشوں میں طلعتوں کا موسم ہے

حرف کی عطائیں ہیں، مدحتوں کا موسم ہے

آس آس چاہت میں خواہشوں کے میلے ہیں

خواب خواب قُربت میں حیرتوں کا موسم ہے

شہرِ شاہِ خُوباں میں رنگتیں اُترتی ہیں

گُل بکف بہاریں ہیں، نکہتوں کا موسم ہے

کُن کا تھا کرشمہ بھی اُن کے نُور کا پرتَو

حشر بھی اُنہی کی ہی رحمتوں کا موسم ہے

خَلق کی تجلی میں نُورِ حق کی تابانی

خُلق کے صحیفے میں سُورتوں کا موسم ہے

صبح اُن کی یادوں کی طلعتوں سے وابستہ

شام ان کے خوابوں کی نُدرتوں کا موسم ہے

حُسن زاد منظر ہے پائے ناز کا دھووَن

نقشِ نعل کی تلچھٹ رنگتوں کا موسم ہے

میری لغزشیں تو ہیں اِک سرشتِ شرمندہ

بخشش و عطا اُن کی قُدرتوں کا موسم ہے

بے طلب عطائیں ہیں اُس درِ عنایت پر

بے صدا دعاؤں میں حاجتوں کا موسم ہے

خواب کا وظیفہ ہے درد کی شبِ فرقت

دید کی عطاؤں میں راحتوں کا موسم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]