دورِ ظلمت بیت گیا اب ساری دنیا روشن ہے

’’نورِ نبی سے ارض و سما کا ذرہ ذرہ روشن ہے‘‘

چہرہ ہے ضَو بار کچھ ایسا ہر سو نور اجالا ہے

پرتَو اسی کا مہر و مہ ہیں ، تارا تارا روشن ہے

مشرق مغرب نور اجالا آج اسی کے دم سے ہے

کیونکہ اس دھرتی کے اوپر گنبدِ خضرا روشن ہے

دل میں جن کے یادِ نبی ہے ، لب پر ہر دم نعتِ نبی

منزل ہے آسان انہی کی ، ان ہی کا رستہ روشن ہے

قبر بھی اس کی روشن ہوگی ،حشر میں چہرہ چمکے گا

ذکرِ نبی سے اس دنیا میں جس کا سینہ روشن ہے

شکر ہے مولا تو نے بخشی ، مدحت کی توفیق مجھے

میری قبر کا اس کے دم سے چپہ چپہ روشن ہے

ان کے نام پہ تو نے عاشق، تختۂ دار کو چوما ہے

غازی علم الدّین ! تمہارا نام ہمیشہ روشن ہے

اپنے ساتھ جلیل وفا کا ، ایسا صلہ وہ دیتے ہیں

اہلِ وفا کی قبر سرہانے آج بھی کتبہ روشن ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]