اردوئے معلیٰ

دورِ ظلمت بیت گیا اب ساری دنیا روشن ہے

’’نورِ نبی سے ارض و سما کا ذرہ ذرہ روشن ہے‘‘

 

چہرہ ہے ضَو بار کچھ ایسا ہر سو نور اجالا ہے

پرتَو اسی کا مہر و مہ ہیں ، تارا تارا روشن ہے

 

مشرق مغرب نور اجالا آج اسی کے دم سے ہے

کیونکہ اس دھرتی کے اوپر گنبدِ خضرا روشن ہے

 

دل میں جن کے یادِ نبی ہے ، لب پر ہر دم نعتِ نبی

منزل ہے آسان انہی کی ، ان ہی کا رستہ روشن ہے

 

قبر بھی اس کی روشن ہوگی ،حشر میں چہرہ چمکے گا

ذکرِ نبی سے اس دنیا میں جس کا سینہ روشن ہے

 

شکر ہے مولا تو نے بخشی ، مدحت کی توفیق مجھے

میری قبر کا اس کے دم سے چپہ چپہ روشن ہے

 

ان کے نام پہ تو نے عاشق، تختۂ دار کو چوما ہے

غازی علم الدّین ! تمہارا نام ہمیشہ روشن ہے

 

اپنے ساتھ جلیل وفا کا ، ایسا صلہ وہ دیتے ہیں

اہلِ وفا کی قبر سرہانے آج بھی کتبہ روشن ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ