دولتِ عشق ملے، عزتِ دارین ملے

دَر پر آیا ہوں مجھے صدقۂ حَسنین ملے

مضطرب پھرتا ہے مداحِ رسولِ عربی

نعت ہو جائے تو اِس روح کو کچھ چَین ملے

ربِ احمد بھی کریم، احمدِ مُرسَل بھی کریم

کیسے خوش بخت ہیں ہم، ہم کو کریَمین ملے

ہاں ذرا چھیڑ مواخاتِ مدینہ کی وہ بات

کیا محبت تھی کہ آپس میں فریقَین ملے

دھیان جاتا ہے مدینے کو، کبھی کعبے کو

لطف کیا کیا نہ مرے شوق کو مابیَن ملے

کچھ بھی پوچھا نہ فقط نعت کی فرمائش کی

گوشۂ قبر میں جب مجھ کو نکیرَین ملے

ان کی دو آنکھوں پہ قربان دو عالم انورؔ

زندگی میں ہی جنہیں سرورِ کونَین ملے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]