دو جہاں میں غیر ممکن ہے مثالِ مصطفیٰ

ٙمن راٰنی قد را لحق ہے جمالِ مصطفیٰ

کہتے ہیں ایمان جس کو ہے وہ قالِ مصطفیٰ

شک نہیں کچھ جس میں وہ قرآن حالِ مصطفیٰ

مرحبا کیا خوب ہے عِز و کمالِ مصطفیٰ

ہے جلالِ کبریا بے شک جلالِ مصطفیٰ

سر وہی سر ہے جو اُن کے قدموں پہ قربان ہو

دل وہی دل ہے کہ جس میں ہو خیالِ مصطفیٰ

بادشاہانِ جہاں بھی ہیں گدا بن کر کھڑے

بٹ رہا ہے آج بھی جُود و نوالِ مصطفیٰ

پھر تو ہو جائے ہمارا تاجداروں میں شمار

سر پہ رکھنے کو اگر پائیں نِعالِ مصطفیٰ

حضرتِ صدیق نے فاروق اعظم آپ نے

واہ وا کیا خوب پایا ہے وصالِ مصطفیٰ

منزلِ رُشد و ہدایت کے نجُوم اصحاب ہیں

ان کی رحمت سے ہے ناؤ خوب آلِ مصطفیٰ

فضل سے اپنے خدائے پاک نے محبوب کو

کر دیا مختارِ کُل کونین مالِ مصطفیٰ

مرزا چہرے پر ملے غازہ بنا کر یا نبی

ہو میسّر اس کو خاکِ پائمالِ مصطفیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]