دکھاؤ اپنا نہ حسن و جمال چوکھٹ پر

گرا رہے ہیں سبھی لوگ رال چوکھٹ پر

ارادہ ہے کہ ترے نقش پا سمیٹوں میں

سو لے کے آیا ہوں گھر سے کدال چوکھٹ پر

ہے رزق معدے کی زینت نہ کر اسے پامال

نہ دال ڈال ارے او رزال چوکھٹ پر

پلانی چائے نہ پڑ جائے ان کو بیٹھک میں

تعلقات کریں وہ بحال چوکھٹ پر

کہا طبیب نے میرا نہیں قصور اس میں

نہیں مطب میں ، ہوا ہے وصال چوکھٹ پر

مطالعہ رُخ روشن کا چھت سے کرتے ہیں

وہ خال خال ہیں جو دیکھیں خال چوکھٹ پر

جو بھیگی بلی بنے رہتے ہیں گھروں میں سدا

دکھا رہے ہیں وہ غیض و جلال چوکھٹ پر

پھسل کے کوئی گرے تو مرے کلینک میں

رگڑ چکا ہوں کئی ریگ مال چوکھٹ پر

عقیل بھائی ظرافت کا کیا کرے مظہر

نکالی بال کی ہے اس نے کھال چوکھٹ پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بے اصولی اصول ہے پیارے

یہ تری کیا ہی بھول ہے پیارے کس زباں سے کروں یہ عرض کہ تو پرلے درجے کا فول ہے پیارے واہ یہ تیرا زرق برق لباس گویا ہاتھی کی جھول ہے پیارے تو وہ گل ہے کہ جس میں بو ہی نہیں تو تو گوبھی کا پھول ہے پیارے مجھ کو بلوائیو ڈنر کے […]

مجھ کو رخ کیا دکھا دیا تو نے

لیمپ گویا جلا دیا تو نے ہم نہ سنتے تھے قصۂ دشمن ریڈیو پر سنا دیا تو نے میں بھی اے جاں کوئی ہریجن تھا بزم سے کیوں اٹھا دیا تو نے گا کے محفل میں بے سُرا گانا مجھ کو رونا سکھا دیا تو نے کیا ہی کہنے ہیں تیرے دیدۂ تر ایک نلکہ […]