دھڑکنوں میں سمیٹ ، جاں میں باندھ

وردِ صلِ علیٰ زباں میں باندھ

سلکِ قوسِ قزح میں حرف پرو

مصرعِ نعت آسماں میں باندھ

کھینچ خطِ نیاز چاروں طرف

گنبدِ سبز درمیاں میں باندھ

مدحِ معراج کے تعامل میں

ایک احساس لامکاں میں باندھ

ماورائے سخن ہے نعتِ نبی

لاکھ تدبیرِ نو ، بیاں میں باندھ

طاقِ ایقاں میں رکھ چراغِ ثنا

روشنی مت کفِ گماں میں باندھ

نعت صنفِ جمال ہے مقصودؔ

حرفِ تمدیح کہکشاں میں باندھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]