دیارِ نور کا ہر بام و در مطاف کیا

قدم قدم پہ مرے عشق نے طواف کیا

جبینِ خامہ نے سجدے نثار کرتے ہوئے

حروفِ نعت کو قرطاس کا غلاف کیا

ورودِ یادِ شہِ دو جہان سے پہلے

مشامِ جان میں خوشبو نے اعتکاف کیا

پھرایا شمس کو واپس برائے مولا علی

قمر کو ایک اشارے سے شین قاف کیا

کرم ہے ان کا ورائے حدودِ وہم و گماں

مرے کریم نے ہِندہ کو بھی معاف کیا

بسایا آنکھ میں کوئے رسول کا منظر

نظر نے باقی مناظر سے انحراف کیا

شفیعِ حشر کی چوکھٹ پہ قلبِ نادم نے

نظر جھکائی گناہوں کا اعتراف کیا

پکارا زرد رتوں میں حضور! اُنظُرنا

صبا نے کشتِ مقدر پہ انعطاف کیا

غزل کی کرتے تھے فرمائشیں عزیز مگر

مرے شعور نے اشفاق اختلاف کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]