دیار عشق ہو سجدوں میں صبح و شام کروں

زمانہ کچھ بھی کرے بس یہی میں کام کروں

یہ مختصر سے مہ و سال کی بساط ہے کیا

ہزار جان خدا دے تمہارے نام کروں

رکھی ہو قبر میں تھوڑی سی خاک کوئے رسول

نجات کے لیے کچھ ایسا انتظام کروں

کھلے جو نامۂ اعمال بس ہو نام ترا

تمام عمر میں اتنا ہی کوئی کام کروں

میں اس کی جوتیاں سر پر رکھوں جو تیرا ہو

ترے اک ایک گدا کا میں احترام کروں

عزیز سارے رسولوں کا احترام بجا

اصولِ عشق ہے پہلے انھیں سلام کروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]